اس سے پہلے اگر آپ نے موسموں کے لحاظ سے اپنی غذائی مینیو پلاننگ کبھی نہیں کی تو آج ہی سے اس اہم غذائی پہلو پر کام شروع کردیں۔ آپ خود کو زیادہ صحت مند اور فعال محسوس کریں گی۔ موسمی غذاؤں کے تحت کی جانے والی کوکنگ سے جسم کی دو غذائی ضروریات پوری کی جاسکتی ہیں
موسم سردی کا ہو یا گرمی کا ہر موسم کی سوغاتیں مختلف پھل اور سبزیوں کی شکل میں ہر سال اپنے رنگ اور ذائقے بکھیرتی ہیں۔ دنیا کے بیشتر ممالک میں چار موسم ہوتے ہیں جبکہ ہم جس خطے میں رہتے ہیں وہاں گرمی اور سردی سے زیادہ بات آگے نہیں بڑھتی۔ بارشیں بھی اکثر کم ہی ہوتی ہیں اور ہوتی ہیں تو اپنی مرضی سے ہوتی ہیں۔ خزاں اور بہار کب آتی ہے پتا ہی نہیں چلتا۔ گرمی‘ سردی کا رونا رونے کے بجائے اگر آپ اپنی خوراک کی طرف نظر دوڑائیں تو آپ یہ خود سمجھ جائیں گے کہ موسموں کی تبدیلی آپ کی صحت کیلئے کس قدر فائدہ مند ہے۔ ہمارے جسمانی نظام بھی ان تبدیلیوں کے تحت تخلیق کیے گئے ہیں اسی وجہ سے ہر موسم میں ہماری جسمانی ضروریات بھی نئی تبدیلی کے ساتھ بدل جاتی ہیں۔ یہ قدرت کی کاریگری ہے اور ہمارے لیے لمحہ فکر کہ ہمارے جسم کو درکار غذائیت کس خوبی سے موسمی تغیرات کے ساتھ پوری ہوتی ہے۔
دنیا بھر میں ہر موسم کے اختتام پر موسمی سبزیوں اور پھلوں کے جمع ذخیرے کو رعایتی قیمتوں پر فروخت کردیا جاتا ہے اب اگر نومبر کے مہینے میں آپ کو کسی سٹور یا مارکیٹ سے رعایتی قیمت پر آم مل جائیں تو اس کے ذائقے کی گارنٹی نہیں ملے گی۔ کارڈ بورڈ کے ڈبے میں پکائے ہوئے آموں کا ذائقہ وہ نہیں ہوگا جو آموں کے اصل موسم میں ملتا ہے۔ تمام موسمی غذائیں اپنے پیداواری موسم ہی میں غذائیت اور ذائقے کے اعتبار سے بھرپور ہوتی ہیں۔ انہیں کھانے کے فوائد بھی اسی موسم میں حاصل کیے جاسکتے ہیں اسی لیےکہا جاتا ہے کہ ہر موسم کا پھل اور سبزی کھانی چاہیے کیونکہ جسم کے مختلف نظاموں کی کارکردگی موسم کے تغیرات کا اثر قبول کرتی ہے۔ ذیل میں گرمیوں بالخصوص اگست کے برساتی اور حبس کے موسم کی مینیو پلاننگ کیلئے کچھ مشورے دئیے جارہے ہیں تاکہ آپ اپنے خاندان کو بھرپور اور صحت بخش خوراک دے سکیں۔ اس موسم میں جسم میں پانی کی کمی کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ ڈی ہائیڈریشن کی وجہ سے جسم کو ایسی غذاؤں کی ضرورت محسوس ہوتی ہے جن میں پانی کی مقدار زیادہ ہو اور ان کی تائید اور افادیت بھی قائم رہے۔ لہٰذا اینٹی آکسیڈنٹس پھلوں اور سبزیوں کو خوراک میں شامل کرنا ازحد ضروری ہوجاتا ہے جیسے ٹماٹر‘ بھٹا‘ بینگن‘ خربوزہ‘ تربوز‘ کیویز‘ نیکڑین‘ انگور‘ چیکو‘ فالسہ‘ جامن اور لوکی وغیرہ۔
اس حبس کے موسم میں اپنے کچن میں موجود بڑے بڑے پتیلوں اور اوونز کو چھٹی دیجئے کیونکہ کسی ایسی ڈش کی تیاری میں خود کو گرمی میں ہلکان مت کیجئے جس میں کئی گھنٹے صرف تیاری ہی میں صرف ہوجائیں۔ سبز پتوں والی سبزیاں‘ جڑوں والی سبزیاں جیسے سرخ پیاز‘ گاجر‘ شلجم‘ آلو‘ چقندر‘ مولی‘ دالیں اور پھلیاں جسم کو توانائی کے ذخیرہ میں مدد دیتی ہیں تاکہ گرم حدت والے موسم کامقابلہ بآسانی کیا جاسکے۔
صبح کے ناشے کیلئے پراٹھوں اور انڈوں کا ناشتہ کرنے کے بجائے دلیہ‘ پھل‘ جوس اورو ڈبل روٹی کے سلائس پر مکھن‘ مارجرین‘ جیم یا جیلی لگا کر کیجئے۔
گرم دنوں میں چائے کی جگہ تازہ پھلوں کے جوس یاملک شیک پئیںسکنجبین اور ستو ان دنوں کی خاص سوغات ہیں یہ جسم کی گرمی دور کرکے طبیعت کو معتدل رکھتے ہیں اس کے علاوہ صاف ستھری مشین سے نکالا گیا صاف گنے کا رس بھی نہایت ٹھنڈا ہوتا ہے۔ دوپہر کے کھانے کے لیے دال چاول‘ تہاری‘ مٹرپلاؤ‘ کھچڑی‘ دالیں اور سبزیوں کی ترکاری سے دسترخوان سجائیں۔ ساتھ سلاد چٹنی اور دہی کے رائتے میں لوکی‘ بینگن یا آلو ڈال کر لوازمات پورے کریں۔ گرمی کی وجہ سے دن میں طبیعت ہلکا پھلکا کھانے کی طرف مائل ہوتی ہے۔ رات کے کھانے کیلئے شوربے والا سالن‘ مرغی یا مٹن کا‘ چپاتی‘ یخنی والا مٹن پلاؤ‘ شامی کباب‘ چائینز پکوان اور گرلڈ چکن وغیرہ کے ساتھ سلاد یا کسی دوسری شکل میں سبزی ضرور رکھیں۔ دن بھر میں کم از کم تین اور زیادہ سے زیادہ پانچ بار پھلوں کی ایک چھوٹی مقدار بھی ضرور کھائیں۔ آٹھ سے دس گلاس پانی پئیں اور بازاری اشیاء سے پرہیز کریں۔ چٹ پٹے مرچ مصالحوں والے کھانوں کی گرم دنوں میں جسم کو قدرتی طور پر ضرورت اور نہ ہی ان سے رغبت محسوس ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تلی ہوئی مرغن غذا اور بازاری کھانوں سے گرمیوں ہی میں پیٹ اور جگر کی بیماریاں پھیلتی ہیں۔ دیسی گھی میں بنے حلوے صرف سردیوں ہی میں توانائی بخشتے ہیں گرمیوں کیلئے تو کسٹرڈ اور پھلوں سے بنے ٹرائفل کو ترجیح دیں۔
اگر بچوں کو اسنیکس کھانے کی عادت ہے تو پھلوں کی چاٹ اور سبزیوں کے کٹلس بنا کر فریج میں رکھ دیں۔ نہاری‘ پائے‘ قورمہ‘ بریانی‘ مرغ مسلم اور اس قسم کے مرغن کھانوں سے کچھ دنوں کیلئے احتراز برتنے ہی میں آپ کے جسم کی مشینری کی خیریت ہے‘ خطے‘ موسم‘ ماحول اور جسمانی ضرورتوں کو مدنظر رکھیں۔ یہ یادرکھیں کہ ہمارے جسم کی مشینری کوقدرت نے موسمی تغیرات کے مطابق ڈیزائن کیا ہے لہٰذا موسم کی سنیں اور وہی کھائیں جو جسم کی ضرورت ہے۔
اس سے پہلے اگر آپ نے موسموں کے لحاظ سے اپنی غذائی مینیو پلاننگ کبھی نہیں کی تو آج ہی سے اس اہم غذائی پہلو پر کام شروع کردیں۔ آپ خود کو زیادہ صحت مند اور فعال محسوس کریں گی۔ موسمی غذاؤں کے تحت کی جانے والی کوکنگ سے جسم کی دو غذائی ضروریات پوری کی جاسکتی ہیں جو سال بھر کیلئے درکار ہوتی ہیں اور توانائی کا ذخیرہ اسی طرح ممکن ہے۔
اگر اچانک مینیو بدلنے میں دشواری محسوس ہورہی ہے تو پھر بتدریج تبدیلیاں کریں۔ مثلاً کسی دن دوپہر کے کھانے میں دال چاول کے ساتھ بھنا ہوا سالن رکھیں پھر ایک دو دن بعد تہاری اور لوکی کا رائتہ دیگر لوازمات کے ساتھ پیش کریں۔ اسی طرح رات کے کھانے میں اگر دال یا سبزی نہیں کھائی جاتی ہے تو گوشت کے ساتھ کسی سبزی کوملا کر پکائیں اور ناشتے میں بھی پراٹھے سے ڈبل روٹی تک کے سفر کوغیر محسوس طریقے سے طے کرلیں۔ یہ غذائی سرمایہ کاری آپ کے پورے کنبے کی صحت اور آنے والی نسلوں تک کیلئے ہے۔ لہٰذا سوچیں مت بس کرگزریں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں